M
سوال
السلام علیکم جی مولانا شفیق صاحب آپ سے عرض یہ ہے کہ کیا نابالغ بچہ یا بچی اگر قسم کھاۓ تو کیا قسم منعقد ہوجائے گی اور ان پر کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا اسکے بارے میں آپکا کیا رائے مشورہ ہے جواب دہی کریں
المستفی عبد المعید صاحب
جواب
نابالغ بچے یا بچی پرقسم کاکفارہ دینا لازم نہیں کیونکہ قسم منعقد ہونے کے لئے چند شرطیں ہیں کہ اگر وہ نہ ہوں توکفارہ نہیں اوران میں سے ایک شرط بالغ ہونا بھی ہے
بدائع الصنائع میں ہے
منھا ان یکون عاقلاً بالغاً فلا یصح یمین الصبی و المجنون وان کان عاقلاً لانھا تصرّف ایجاب وھما لیس من اھل الایجاب
ترجمہ:قسم درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط قسم کھانے والے کا عاقل بالغ ہونا ہے ۔ چنانچہ (نابالغ ) بچہ اگرچہ عقلمند ہو اور پاگل کا قسم کھانا درست نہیں کیونکہ قسم کھانا کوئی چیز اپنے اوپر لازم کرنے کا اقدام ہے اور پاگل اور بچہ اس تصرّف کے اہل نہیں۔
(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،ج4،ص32،دارالحدیث قاھرہ، مصر )
فتاوی عالمگیری میں ہے
فلا یصح یمین المجنون والصبی وان کان عاقلاً
ترجمہ:پاگل کی قسم صحیح نہیں اور بچے کی بھی اگرچہ عقلمند ہو(یعنی کفارہ نہیں)
(الفتاوی الھندیۃ،ج2،ص51،مطبوعہ پشاور)
اور حضور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں
قسم کے لئے چند شرطیں ہیں کہ اگر وہ نہ ہوں توکفارہ نہیں،قسم کھانے والا مسلمان،عاقل،بالغ ہو
(بھارشریعت،ج2،حصہ9،ص300،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ