Headlines
Loading...
وہابیوں کے ہوٹل میں چائے ناشتہ کرنا کیسا

وہابیوں کے ہوٹل میں چائے ناشتہ کرنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وہابی دیوبندی کی ہوٹلوں میں چاۓ ناشتہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ مکمل رہنمائ فرمائیں المستفی محمد عامر رضوی سلطان پور الھند

       جواب

تمام فرقہائے باطلہ سے دور رہنے کا حکم ہے رہی چائے ناشتہ کی تو وہ بھی بہتر ہے کہ ان کے ہوٹلوں پر نہ کریں لیکن جہاں پر انہیں کا ہوٹل ہے تو وہاں چائے ناشتہ کرسکتے ہیں اس طرح کہ صرف قیمت ادا کرکے چائیے ناشتہ کرلئے مزید ان سے کسی طرح کی گفتگو نہ کرے، اس لئے کہ ان سے دور رہنے کا حکم ہے اور دور رہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہیں تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ایاکم واياهم لايضلونكم ولايفتنونكم الخ رواہ مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور بد مذہبوں کے ہوٹل میں گوشت کھانا تو سخت حرام ہے کہ اس کے ہاتھ کا ذبیحہ ہی حرام مردار ہے ماخوذ از، فتاویٰ رضویہ مجلد ۲۰ صفحہ ۲٤٩ رضا فاؤنڈیشن لاہور واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۱ ربیع الثانی ۳٤٤١؁ ھجری

1 تبصرہ

  1. وہابی کے ہاتھ کا ذبیحہ حرام و مردار ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ مرتد ہے، تو اب سوال یہ ہے کہ مرتد کے ہوٹل میں چائے پینا کیوں کر جائز ہوگیا؟ کیا مرتد کے ساتھ معاملات جائز ہیں؟ دلیل سے حکم شرع واضح کریں.

    جواب دیںحذف کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ