Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شراب بطورِ دوا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ سب کی المستفی محمد فرمان مقام بہرائچ شریف

       جواب

شراب حرام اشیاء ہے جیسے نا تو خود استعمال کیا جا سکتا ہے نا کہ جانوروں کو بھی یہاں تک کہ شراب کو بطور دوا مالش نہیں کیا جاسکتا
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ شراب سے خارجی علاج بھی ناجائز ہے مثلا زخم میں شراب لگائی یا کسی جانور کو زخم ہے اس پر شراب لگائی یا بچہ کے علاج میں شراب کا استعمال ان سب میں وہ گنہگار ہوگا جس نے اسکا استعمال کرایا (بہار شریعت جلد 16/صفحہ نمبر 509/510 مجلس المدینۃ دعوت اسلامی)
اور سیدی سرکار اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ عنہ فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ شراب بھی حرام ہے اور نجس بھی اسکا خارج بدن پر بھی لگانا جائز نہیں ( فتاوی رضویہ شریف جلد 24/ص198/ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) لہذا واضع طور پر معلوم ہو گیا کہ شراب کو دوا کے طور پر بھی نہیں استعمال کیا جا سکتا فقط والسلام واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ