سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہندہ کے شوہر کا انتقال ہوا اور ہند عدت میں بیٹھنے سے انکار کرتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندہ کے گھر کا سامان باہر سے کوئی لانے والا نہیں ہے تو اس صورت میں کیا کیا جاۓ ؟
المستفی اعجاز احمد رضا قادری رضوی
(مالیگاوں مہاراشٹر ہند
جواب
گھر میں بیٹھنے کا نام عدت نہیں ہے بلکہ عدت اسے کہتے ہیں جسے شریعت مطہرہ نے چار ماہ دس دن تک منع کیا مثلاً سوگ و سنگار کرنا زینت کے لیے زیور وغیرہ پہننا عدت کے اندر نکاح نہ کرنا خوشبو دار تیل وغیرہ کا استعمال نہ کرنا ان چیزوں سے اجتناب کرنے کانام عدت ہے ، ہاں اگر ایسی صورت ہے کہ گھر میں کھانے پینے کا سامان لانے والا کوئی نہیں ہے تو بوجہ مجبوری سامان لانے کے لیے با پردہ باہر جاسکتی ہے مگر رات شوہر والے گھر پہ گزارنا فرض ہے
حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی الله تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں ردالمحتار میں ہے
قال فی النھر ولابدان یقید ذٰلك بان تبیت زوجھا
نہر میں کہاہے یہ قید ضروری ہے کہ رات کو خاوند والے گھر میں واپس آئے اور وہاں رات گزارے
عدت موت کا نفقہ کسی پر نہیں ہوتا خود اپنے پاس سے کھائے پاس نہ ہوتو دن کو محنت و مزدوری کیلئے باہر جاسکتی ہے، چار مہینے دس دن وہیں گزار نا فرض ہے،
ﷲ عزوجل کے ادائے فرض میں حیلے نہ کئے جائیں
وَاللہُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِؕ
ﷲ تعالٰی مفسد اور مصلح کو جانتا ہے
فتاویٰ رضویہ جلد ١٣ صفحہ ۳۲۹)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۲۲ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ