Headlines
Loading...
جسکے بیٹے دیوبندی ہو انکی ماں کا جنازہ پڑھنا کیسا

جسکے بیٹے دیوبندی ہو انکی ماں کا جنازہ پڑھنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ چار بھائی ہیں جس میں سے دو بھائی دیوبندی عقائد کے ہیں اور دو بھائی سنی صحیح العقیدہ ہیں اور ان کے والد صاحب بھی سنی صحیح العقیدہ تھے لیکن ان کا انتقال ہوگیا اب ان کی زوجہ یعنی ان بچوں کی ماں ہیں ان کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے چاروں بیٹوں کے ساتھ رہا کرتی ہیں تو ایسے میں اگر ان کی ماں کا انتقال ہوجائے تو کیا ان کی نمازہ جنازہ پڑھی جائے گی دسواں بیسواں وغیرہ کیا جائے یا نہیں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں المستفی محمد فرمان رضا رامپور یوپی *ممبر آف گروپ یارسول اللہﷺ

       جواب

ان دو دیوبندی عقائد بھائیوں کی ماں اگر ان کے عقائد کفریہ پر مطلع ہوکر حق بجانب جانتی ہو اور راضی بہ رضا ہو کر ان سے تعلقات رکھتی ہے تو وہ بھی ان ہی کے زمرے میں شامل ہے اہل سنت حضرات نہ تو اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ ہی اس کے کسی کام میں شریک ہوں اور نہ ہی اس اپنے کاموں مین شریک کریں
جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء مین بحوالہ فتاوی امجدیہ جلد ۴ صفحہ نمبر ۴۶۸ کے ہے وہابیوں سے میل جول رکھنا ناجائز ہے حدیث میں ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرمایا گیا ایاکم و ایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم ان کو دور کرو ان سے دور رہو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں فتنہ میں نہ ڈال دیں مگر ان سے ملنے والا کافر جب ہی ہوگا کہ ان کے اقوال کفریہ پر مطلع ہو کر ان کو مسلمان جانے ا ھ
اور فتاوی مصطفویہ ص ۱۱۷ کے حوالے سے ہے کہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ مشہور زندق عنایت اللہ مشرقی کے متبعین سے میل جول رکھنے والوں کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں جو لوگ اس کے ان اقوال پر مطلع نہیں اس کی جماعت میں شریک ہو گئے ہیں ان پر بھی الزام نہیں ہاں مطلع ہو کر پھر اس کی جماعت میں شریک رہیں گے تو ملزم ہوں گے اور اس کے کفر اور استحقاق عذاب میں بعد اطلاع شک کریں گے تو خود اسلام سے خارج ٹھہریں گے فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ نمبر ۱۱۲ مطبوعہ فقیہ ملت کیڈمی اوجھا گنج بستی اور اگر ماں ان کے عقائد سے مطلع نہیں اور نہ عقائد سے اسے کوئی مطلب اور نہ ہی ان کے عقائد اسے معلوم اور نہ ہی وہ ان عقائد سے متفق ؛ ماں کا تعلق ان دونوں سے بشفقت مادری و ممتا کے ہے تو ایسے میں اسکی نماز جنازہ پڑھی جائے گی صرف بد مذھب بچوں کے ساتھ رہنے کی بنیاد پر کسی مومن کی نماز جنازہ چھوڑنا جائز و درست نہیں ہاں اس کے اقارب اس کو ان کے عقائد کفریہ پر مطلع کرا کے ان سے دور رکھنے حتی المقدور کوشش کریں کہ کہیں وہ بھی گمراہ نہ ہو جاے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری

مقام خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ