سوال
6 ماہ کا بچہ یا بچی ہو اور ساتویں مہینے میں دوسرا حمل ٹھر جائے تو اسکی
سورت حال کیا ہوگی کیا حمل ساقط کرسکتے ہیں یا نہیں تفصیل سے وضاحت فرمائیں
المستفی محمد اعجاز احمد
جواب
ضرورت کےتحت حمل ساقط کرناجائز ہے جیساکہ سوال میں واضح ہے کہ بچہ بالکل چھوٹاہے چھے ماہ کاہے تواگرحمل ساقط نہیں کرتےہیں توبچے کےصحت کانقصان ہے تواس وجہ سے حمل ساقط کرناجائز ہے کوئ قباحت نہیں لیکن یادرہے کہ چارماہ سے پہلے ساقط کرناجائز ہے بعدمیں نہیں کہ چارماہ میں جان پڑجاتی ہے
جیساکہ فتاوی برکاتیہ میں ہے کہ
چار ماہ میں جان پڑجاتی اورجان پڑنے کےبعدحمل ساقط کرناحرام ہے اورایساکرنےوالاگویاقاتل ہے اورجان پڑنےسے پہلے اگرضرورت ہوتوحرج نہیں
فتاوی رضویہ جلددہم نصف آخر صفحہ۱۵۱ وصفحہ ۲۶۰
ماخوذفتاوی برکاتیہ صفحہ ۲۵۲
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــــــــــبہ غیــاث الدین قادری
الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ