سوال
مفتیان کرام کیا فرماتےهیں که کیا اراده سے طلاق واقع هوجاتی هے جیسے زید نے اراده کیا که میں هنده کو کهتا هوں اگر توفلاں کے گھر گئی تو تین طلاق لیکن زید نے کها یه سوچ غلط هے شیطانی خیالات هے تو کیا ایسی صورت میں طلاق واقع هوجاےءگی جبکہ زید نے هنده کو کچھ نہیں کہا صرف زبان سے اراده کیا که ایساکروں لیکن کیا نہیں ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں
المستفی محمد اشرف قادری
جواب
دل ہی دل میں طلاق دے یاطلاق دینے کا ارادہ کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی جب تک کہ اتنی آواز سے زبان کو جنبش نہ دے کہ اپنے کانوں تک آواز پہنچ جائے- اگر نہ پہونچی تو طلاق واقع نہ ہوگی کہ یہ صرف سوچنا ہوا ، طلاق دینا نہ ہوا
جیسا کہ " فتاویٰ رضویہ شریف جلد ١٢ صفحہ ٣٦٢/٣٦٣ مطبوعہ جدید رضا فاؤنڈیشن لاہور" میں ہے
اپنی زبان سے الفاظ طلاق ایسی آواز سے کہے جو اس کے کان تک پہنچنے کے قابل تھے ( اگرچہ کسی شور وغل یا ثقل سماعت کے سبب نہ پہونچی ) عند اللہ طلاق ہو گئی -
ہاں اگر صرف دل میں طلاق دے لے تو بالاجماع طلاق نہ ہوگی ، یا زبان سے لفظ تو کہے مگر ایسے کہ زبان کو صرف جنبش ہوئی آواز اپنے کان تک آنے کے قابل نہ تھی تو مذہب اصح میں یوں بھی نہ ہوگی
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ جعفر علی صدیقی
مقام سانگلی مہاراشٹر
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ