سوال
کیافرماتےہیں علمائے کرام اس مسلہکےبارے میں کی ایک شخص اپنی داڑھی ناف تک رکھاہے اور حوالہ دیتا کی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی داڑھی ناف تک تھی تو کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی داڑھی ناف تک تھی اوراس شخص کا کیا ناف تک داڑھی رکھنا درست ہے ۔۔۔قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی
المستفی محمدخالدرضاقادری۔۔۔گونڈہ۔۔یوپی
جواب
داڑھی ایک مشت رکھنا ضروری ہے اور ایک مشت سے کم کرنا درست نہیں اور اگر ایک مشت سے بڑی ہو جائے تو اسے کاٹنا درست ہے
جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
داڑھی ایک مشت رکھنا ضروری ہے ایک مشت سے کم کرنا درست نہیں اور ایک مشت سے اگر کچھ زیادہ ہو کہ سینہ تک پہنچ جائے جب بھی حرج نہیں مگر اس کا طوال فاحش مکروہ ہے اھ
( فتاوی امجدیہ جلد 04 صفحہ نمبر 194 کتاب الحظر والاباحۃ)
اور رہی بات کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ناف تک داڑھی تھی تو میں نے اس بارے میں نہیں پڑھا لیکن بہتر اور مناسب یہی ہے کہ داڑھی ایک مشت رکھے اور اگر اس سے کچھ زائد ہو جائے تو پھر بھی حرج نہیں لیکن ناف تک رکھنا کہی سے ثابت نہیں ہے فقط والسلام
سنت کا خلاف مکروہ ہو تا ہے اور اس طرح داڑھی رکھنا چہرے کو بد نما بناتا ہے اس سے بچنا چاہئے بہت ضروری ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ