Headlines
Loading...
نکاحی بہن کی لڑکی سے شادی کرنا کیسا

نکاحی بہن کی لڑکی سے شادی کرنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  سوال نکاح میں جو گواہ اور وکیل بنتے ہیں جیسا کہ۔ میرے والد ہندہ کی شادی ہوئی تو ہندہ کے وکیل بنے تو ہندہ میری نکاحی بہن ہوئی تو کیا میری نکاحی بہن یعنی ہندہ کی لڑکی سے سے میرا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں جلد جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی المستفی محمد rozam رضا ایمپی

       جواب

کسی کا وکیل بن جانے سے مؤکِل کے لئے وکیل سے نسبیت ثابت نہیں ہو جاتی کہ وکیل اور اس کی اولاد سے مؤکِل کے ساتھ نکاح کے لیے وجہ حرمت بنے جب کہ مؤکل ان محرمات میں سے نہ ہو جن کا ذکر
قران پاک کی اس آیت میں ہے حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىٕكُمْ وَ رَبَآىٕبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ٘-فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ٘-وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْۙ-وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(23) ترجمۂ کنز العرفان تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور دودھ (کے رشتے) سے تمہاری بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں (جو اُن بیویوں سے ہوں ) جن سے تم ہم بستری کرچکے ہو پھر اگر تم نے ان (بیویوں ) سے ہم بستری نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی حرج نہیں اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا (حرام ہے۔) البتہ جوپہلے گزر گیا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ نیز ور کوئی وجہ دیگر مانع نکاح نہ ہو تو وکیل اور اس اولاد کا نکاح مؤکل کے ساتھ ممنوع و محرم نہیں لہذا جب نسبیت و اور دیگر کوئی وجہ مانع نہیں تو زید یعنی آپ کا نکاح ہندہ کے ساتھ غیر منکوحہ و غیر معتدہ ہونے کی حالت میں کوئی قباحت نہیں نہ ہی اس کے ساتھ نکاح ممنوع اور نہ حرام ہے کہ آپ کے باپ کی وکالت سے نہ وہ آپ کی حقیقی اور رضاعی بہن ہوئی اور نہ ہی ان محرمات میں سے ہے کہ جن کا ذکر قرآن میں کیا گیا واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ