سوال
زید کا ایک لڑکا ہے اور زید ایک طلاق شده عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے اور اس عورت کو ایک لڑکی ہے اور زید اپنے لڑکے کی شادی اس طلاق شدہ کے لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے
تو کیا وہ شادی ہو جائیگی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفی ارمان رضا بہرائچ شریف u p
جواب
صورت مسئولہ میں زید کا طلاق، شدہ عورت سے نکاح کرنا جائز ہے جب کہ اس عورت کی عدت گزر چکی ہو اور طلاق شدہ کی لڑکی سے اپنے لڑکے کا نکاح کرنا بھی جائز ہے
کیونکہ سممدھی و سمدھن کا آپس میں نکاح جائز ہے کہ یہ محرمات میں سے نہیں اور محرمات کے سوا عورتوں سے نکاح جائز ہے
ارشادباری تعالٰی ہے
و احل لکم ما ورآء ذالکم
(نساء ۲۴)
فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۳۸۸ میں ہے
(سمدھی کو سمدھن کے ساتھ شادی کرلینا جائزھے ۔ یعنی بہو کی ماں سے نکاح کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں
لانه فی الشرع لم یثبت حرمة کذٰلک
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد معصوم رضا نوری ارشدی
۱۵ شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھجری
۱۹ مارچ ۲۰۲۲ عیسوی ۲۰۲۲ شنبه
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ