سوال
عورتوں اور بچوں کا پیٹ کے بل لیٹنا یعنی اوندھا لیٹنا کیسا؟ کیا ممانعت صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے؟ نیز یہ ممانعت خلافِ اولی، مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی؟ کیا اس طرح اب تک سونے کی وجہ سے توبہ کرنی ہوگی؟ اور کن اعذار کے سبب ایسے لیٹنے کی اجازت ہے؟ فقہی جزئیات عطا فرمائیں
المستفی محمد زبیر عالم دیناج پور بنگال
جواب
مردوں کا چند دفعہ ایسے لیٹنا مکروہ تنزیہی ہے اور اسے عادت بنا لینا مکروہ تحریمی عادت سے توبہ چاہیے
احادیث میں ہے
هذه ضجعة يبغضها الله
یعنی اس لیٹنے سے اللہ ناراض ہوتا ہے
(سنن أبو داود، م: ٥٠٤٠)
اور فرمایا
هذه ضجعة أهل النار
یعنی یہ لیٹنا جہنمیوں کا لیٹنا ہے
(سنن ابن ماجه، م: ٣٧٢٤)
بندہ کے علم میں شدت ممانعت مردوں کے لیے ہے۔ بچوں کو اس طرح لٹانا جائز ہے لیکن بار بار لٹانا خلاف اولی ہے کہ عادت بن جائے گی۔ عورتوں کا اس طرح لیٹنا خلاف اولی ہے لیکن جب حالت جماع میں بستر پر یا شوہر پر لیٹیں تو ان پر حرج نہیں ہے
قرآن مجید میں ابراہیم واسماعیل علیہما السلام کے بارے میں ہے
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ
یعنی تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ
(الصافات، ۱۰۳)
اللہ عزوجل فرماتا ہے
نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ
تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں، تو آؤ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو۔ اور ابو غنیم سعید بن حدیر تابعی کی ایک طویل خبر میں حواء علیہا السلام کے بارے میں ہے
(سورۃ البقرۃ، ٢٢٣)
وأقبل آدم من مكانه الذي كان يطوف به من الجنة فوجدها منكبة على وجهها حزينة
(العظمة لأبى الشیخ الأصبهانى، ص: ١٥٧٤؛ وراوہ ابن المنذر أيضا، در المنثور، ٣٤٣/٦)
شدید عذر کے سبب یوں لیٹنا مردوں کو مکروہ نہیں ہے، مثلا: پیٹ میں شدید درد ہو اور اوندھا لیٹنے سے کچھ راحت ملتی ہو۔ کتب فقہ سے کوئی جزئیہ اس مسئلہ میں تلاش وبسیار کے باوجود نہیں ملا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ ابن علیم المصبور الرضوی العینی
مقام گوندوی ممبئی مہاراشٹر انڈیا
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ