شادی بیاہ میں دولہے سے پیسہ وصول کرنا کیسا
سوال
کیافرماتےہیں علماۓدین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسٸلہ کےبارےمیں کہ شادی بیاہ کےموقع پرگاٶں والے یاگاٶں کی انجمن دولہا یا دولہا کے وارث سےانجمن کےذریعہ طےشدہ رقم کہیں دس ہزار کہیں بارہ ہزار توکہیں پندرہ ہزار وصول کرتےہیں خواہ دولہادہیزلےیانہ لے اور دہیزنہ لینےوالےکورقم دینےمیں نہ گوارگزرتاہے لہذاحضوروالاسے دریافت طلب امر یہ کہ یہ رقم لینادرست ہےیانہیں اگرنہیں تولینےوالوں پرکیاحکم ہے قرآن و احادیث کی روشنی میں ہماری رہنماٸ فرماٸیں اورشکریہ کاموقع فراہم کریں
المستفی غلام یٰسین احمد رضوی اشرفی کاشیڈیہ سرون چکاٸ جموٸ بہار
جواب
گاؤں والوں یا کسی انجمن کا بموقع جشن شادی و دیگر تقریبات میں صاحب خانہ یعنی صاحبان تقریبات سے مالی جرمانہ وصول کرنا چاہیں زجر علی المعاصی ہو یا بغیر معاصی جائز نہیں بلکہ بغیر مبتلاء در معاصی مزید قبیح و نا جائز
جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں
تعزیر بالمال
یعنی جرمانہ لینا جائز نہیں اگر دیکھے کہ بغیر لیے باز نہ آئے گا تو وصول کر لے پھر جب اس کام سے توبہ کرلے واپس دے دے پنچایت میں بھی بعض قومیں بعض جگہ جرمانہ لیتی ہیں انہیں اس سے باز آنا چاہیے ۔ اھ
بہار شریعت جلد دوم حصہ ۹ صفحہ نمبر ۴۰۵ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ
لہذا جو لوگ جرمانہ وصول کرتے ہیں وہ جرمانہ وصول کرنے سے باز آئیں اور اب تک جتنا وصول کیا ہے وہ واپس کریں اور جن سے وصول کیا ہے ان سے معافی کی طلبگار ہوں ؛نیز یہ کہ تعزیر انہیں طرق پر روا ہے جو کتب فقہ میں مذکور ہیں ہاں اگر کوئی اپنی خوشی سے کسی مدرسہ یا کسی انجمن یا تحریک کو جو مالی تعاون کرنا چاہے وہ کر سکتا ہے اس میں دس ہزار پانچ ہزار کی کوئی قید نہیں جو دینا چاہیے دے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
مقام خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ