سوال
اگر مراہق یا پھر بالغ بچوں کو ان بچوں کی
ماں دادی نانی خالہ یاپھر سگی بہن
اپنے پاس سلائے گی تو کیا اس کو حرام قرار دیا جائے گا جلد از جلد مہربانی فرما کر بحوالہ جواب ارشاد فرمایئے اور عنداللہ ماجور ہوں
المستفتی مظفر حسین قادری
جواب
حرام قرار نہیں دیاجاۓگا
البتہ شرع نےاسکی قطعااجازت نہیں دی ہے کیوں کہ شیطان انسان کا کھلادشمن ہے
رب قدیر ارشاد فرماتاہے
ان الشیطٰن للانسان عدومبین
{القران}
لڑکا یا لڑکی جب دس سال کی عمر کو پہنچ جائے تو انھیں اپنے سے الگ سلایا جائے جیسا کہ
حضور صدر الشریعہ رحمتہ اللہ علیہ بہار شریعت میں تحریرفرماتے ہیں کہ
جب لڑکے اور لڑکی کی عمر دس سال کی ہوجائے تو ان کو الگ الگ سلانا چاہیے یعنی لڑکا جب اتنا بڑا ہو جائے اپنی ماں یا بہن یا کسی عورت کے ساتھ نہ سوئے بلکہ اس عمر کا لڑکا اتنے بڑے لڑکوں یامردوں کے ساتھ بھی نہ سوئے
(الدرمختار وردالمحتار کتاب الحظروالاباحة باب الاستبرا۶ جلد 09 صفحہ نمبر 629 )
(بہارشریعت حصہ16 صفحہ نمبر 436 مطبوعہ المدینہ دہلی)
نوٹ معلوم ہوا کہ بچوں کو دس سال کی عمر سے الگ سلانا چاہیے فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ