سوال
علماۓ کرام سے عرض ہے ختم شریف میں سامنے جو چادر رکہتے ہیں اس کے اوپر کوئ چیز نہیں رکھنے دیتے ہیں اسلئے کہ انبیاءکرام کی دعوت ہے اس کے بارے میں جاننا ضروری ہے کہ بہتر کیا ہے علماے کرام سے عرض ہے جواب ضرودیں
المستفی محمدرفیق ، چانہ
جواب
فی السوال زکر کردہ صورت جہالت و حماقت پر مبنی ہے شرع سے اسکا دور دور تک کوٸی رشتہ و تعلق نہیں!
افسوس کا مقام یہ ہے کہ جب لوگوں کو صحیح معلومات نہیں ہوتی تو انکو اپنے علماء و اٸمہ سےرابطہ کرناچاہیے تاکہ جہالت کی تاریکی سے محفوظ ہوسکیں!
اور ہاں چادر جاٸز مقصد ہی کے تحت بچھاٸیں مثلا خود کےبیٹھنےکےلیے یادوسروں کےلیے یا اس پر شیرینی وغیرہ رکھنےکےلیے! ورنہ بچھانے کی کوٸی ضرورت نہیں
قرآن شریف میں ہے
فَسْـــلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
(یعنی اے لوگو! اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھو۔)
سورہ ، نحل ، آیت ٤٢ ،
لہذا وہ لوگ اس جہالت بھری رسم سے اجتناب کریں!
ورنہ اس کارِجہالت کو انجام دینے سے وجہ سےخود بھی گنہگار ہوں گے اور بعد کے لوگوں کے کرنے کے زمہ دار بھی یہی ہوں گے
حدیث شریف
عن عائشة -رضي الله عنها- قالت: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد وفي رواية مَن عَمِلَ عملًا ليس عليه أمرُنا فهو رَدٌّ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی، جو اس میں سے نہ ہو، وہ مردود ہے ایک اور روایت میں ہے جو شخص ایسا کام کرے، جس کا حکم ہم نے نہیں دیا وہ مردود ہے
{متفق علیہ}
ایک اور حدیث میں ہے
ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعمل بها، بعده كتب عليه مثل وزر من عمل بها، ولا ينقص من اوزارهم شيء
جو مذہب اسلام میں کسی برے طریقے کو راٸج کرے گا تو شخص پر اس کے رائج کرنے کا بھی گناہ ہوگا اور ان لوگوں کے عمل کرنے کا بھی گناہ ہوگا جو اس کے بعد اس طریقے پر عمل کرتے رہیں گے اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ ہوگی
{مسلم شریف}
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبـــــہ عبیـــداللّٰه حنفــی بریلوی
مقـام دھــونرہ ٹانڈہ ضـــلع بریلی شــریف {یوپی}
محرم الحرام ٤٤٤١ھ بروز
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ