سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
دو سگے بھائیوں کی شادی دو سگی بہنوں کے ساتھ ہوگی
لیکن رات میں غلطی سے دلہن ادلی بدلی ہو گئی
بڑا بھائی چھوٹے والے بھائی کی بیوی کے پاس چلا گیا اور چھوٹا بھائی بڑے والے بیوی کے پاس چلا گیا اور ان چاروں حضرات کے درمیان مباشرت بھی پائی گئی جب معلوم ہوا کہ ہم تو غلط چلے گئے ہمیں جانا کسی اور کے پاس تھا ہم چلے کسی اور کے پاس گئے ہیں اب چاروں حضرات کیا کرے ان کے لیے کیا حکم ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
المستفی محمد قاری نزاکت حسین پاکستان
جواب
صورت مسؤلہ میں دونوں بھائی اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں اور پھر جس نے جس سے مباشرت کی ہے اس سے نکاح کرلے یہی حکم بیان فرمایا ہے
حضور تاجدار اہل سنت مفتی اعظم عالم اسلام سیدی مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں چنانچہ رقمطراز ہیں
ایسا حضور امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کے زمانہ مبارک میں بھی واقع ہوا امام نےدونوں بھائیوں سے طلاق دلواکر جس نے جس سے صحبت کی تھی اس سے اسی کا نکاح کرادیا یونہی اب بھی کرلیں
(فتاویٰ مصطفویہ ص ٣٠٧)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی
مقام دھانگڑھا کشن گنج بہار
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ