سوال
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ ایک مسلمان بھائی کو غلطی سے سور کا گوشت کھلایا ہے وہ آدمی ابھی کیا کریں اس کےلئے شریعت میں کیا حکم ہے جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ عنایت فرمائیں جلد از جلد مہربانی ہوگی
المستفی محمد تعلیم رضا احمد نگر مہاراشٹر
جواب
اس آدمی کے لیے حکم یہ ہے کہ توبہ استغفار کرے کیونکہ انجانے میں کھایا ہے اس لیے اس پر کوئی سخت حکم نہیں لگے گا ورنہ خنزیر کے گوشت کا حرام ہونا قرآن مجید سے ثابت ہے
اور قرآن میں متعدد جگہوں پر آیا ہے وحرم لحم الخنزیر ،
انجانے میں گناہ ہوجانے کے متعلق
حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
روایت ہے حضرت ام سلمہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم
جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے شروع ﷲ کے نام سے ﷲ پر بھروسہ کرتا ہوں خدایا ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس سے کہ ہم پھسلیں اور بہکیں یا ستائیں یا ستائے جائیں یا جہالت کریں یا ہم پر جہالت کی جائے
(احمد،ترمذی،نسائی)
اور ترمذی نے فرمایا یہ حدیث حسن صحیح ہے
ابوداؤد،ابن ماجہ کی روایت یوں ہے کہ ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میرے گھر سے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کبھی نہ نکلے مگر آسمان کی طرف نگاہ اٹھائے ہوئے پھر کہتے الٰہی میں تیری پناہ لیتا ہوں اس سے کہ بہکوں یا بہکایا جاؤں یا ظلم کروں یا ستایا جاؤں یا جہالت کروں یا مجھ پر جہالت کی جائے
شرح
یعنی اس نکلنے کی ابتداء ﷲکے نام سے کرتا ہوں تاکہ نکلنا برکت والا ہو۔
بلا ارادہ--- گناہ ہو ---
جانا ذلت ہے اور ارادۃً قصدًا گناہ کرنا ضلالت یا گناہ صغیرہ ذلت ہے گناہ کبیرہ ضلالت یا عملی غلطی ذلت ہے اور اعتقادی غلطی ضلالت
(مرآۃ المناجیح جلد 4 صفحہ 45 نعیمی کتب خانہ )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ
۸ ربیع الثانی ۱۴۴۴ ھجری
۳ نومبر ۲۰۲۲ عیسوی پنجشنبہ
بہت عمدہ کارکردگی کی جارہی ہے اللہ پاک جزاءے خیر عطا فرمائے۔
جواب دیںحذف کریں