سوال
السلام علیکم
چوری کی بجلی سے پکاۓ ہوئے کھانے کا کیا حکم ہوگا ؟
مفتی نظام الدین صاحب قبلہ مد ظلہ العالی اور دیگر مفتئ کرام کا فرمان تو یہ ہے کہ بجلی کی چوری گناہ اور اس کا استعمال بھی ناجائز اور گناہ ہے لیکن اس سے پکا کھانا جائز ہے ۔ لیکن ایک مفتی صاحب کا فتویٰ سنا کہ چوری کی بجلی سے پکا کھانا جائز نہیں؟
کچھ وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا
المستفی ڈاکٹر منصور احمد آلہ باد یوپی
جواب
جس طرح مامور بہ کی دو صورتیں ہیں اول حسن لعینہ دوم حسن لغیرہ اسی طرح منھی عنہ کی بھی دو صورتیں ہیں اول قبیح لعینہ جیسے کفر اور آزاد کی بیع اور یہ کسی حال میں ساقط نہیں اسلئے ہرحال میں قبیح کیونکہ اس میں قبح عین شی اور عین فعل میں ہوتا ہے دوم قبیح لغیرہ اس میں سقوط ممکن اور اس میں قبیح وہ غیر ہوتا ہے نہ کہ اصل یعنی قبح عین شی اور عین فعل میں نہیں ہوتا جیسے اذان جمعہ کے وقت بیع اس میں بیع تو امر مشروع ہے البتہ غیر یعنی أذان جمعہ کے بعد ہونا یہ ناجائز ہے ھکذا فی نور الانوار وغیر ذلک من کتب الاصول پس اگر کسی اہل جمعہ نے بیع کی تو یہ ناجائز ہے یعنی یہ فعل ناجائز ہے مگر بیع منعقد ہوگئی اور مبیع حلال و طیب ہے یعنی اگر مثلا کھانے پینے کی چیز ہے تو اس کا کھانا پینا جائز ہے۔
اسی طرح چوری کی بجلی سے کھانا بنانا بوجہ غدر و ہتک عزت مومن ناجائز ہے لیکن اگر کسی نے اس سے کھانا بنایا تو اس کھانے کا کھانا بلا شبہ جائز کہ یہ بھی قبیح لغیرہ ہے اور قبح غیر یعنی چوری میں ہے نہ کہ عین یعنی بجلی میں پھر اس سے بنا کھانا یہ تیسری چیز ہے اس میں قبح کیوں کر سرایت کرے وہ مال طیب سے بنا تھا تو اب بھی طیب ہی ہے
سراج الفقہا حضرت مفتی نظام الدین صاحب رضوی نے جو فرمایا وہی حق و صواب
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
الجواب صحیح 👇
محمد ازہار احمد امجدی ازہری
خادم الافتا مرکز تربیت افتا اوجھا گنج
الجواب صحیح محمد فیصل رضا صالح مرکزی
خادم التدریس و الافتا جامعۃ الرضا بریلی شریف
کتبہ شان محمد المصباحی القادری
٢٨ اگست ٢٠٢٢
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ