اجرت .تجارت
عقائد
یہ کہنا شریعت جائے بھاڑ میں تو کیا حکم ہے
سوال
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں زید کہتا ہے تم مجھے شریعت مت سکھاؤ شریعت جائے بھاڑ میں اِس پر کیا حکم شرع ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جلد جواب عنایت فرمائیں كرم ہوگا
المستفی سید منور علی ایم پی
جواب
یہ جملہ "شریعت جاے بھاڑ میں" کفریہ ہے کہ اس میں شرع کی توہین ہے اور شرع کی توہین کفر ہے قائل توبہ و استغفار اور تجدید ایمان کرے بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی
بہار شریعت میں ہے
دین اور علما کی توہین بے سبب یعنی محض اس وجہ سے کہ عالمِ علمِ دِین ہے کفر ہے۔ یوں ہی عالمِ دین کی نقل کرنا مثلاً کسی کو منبر وغیرہ کسی اونچی جگہ پر بٹھائیں اور اس سے مسائل بطور استہزا دریافت کریں پھر اسے تکیہ وغیرہ سے ماریں اور مذاق بنائیں یہ کفر ہے۔یوں ہی شرع کی توہین کرنا مثلاً کہے میں شرع ورع نہیں جانتا یا عالِمِ دِین محتاط کا فتویٰ پیش کیا گیا اس نے کہا میں فتوی نہیں مانتا یا فتوی کو زمین پر پٹک دیا
(بہار شریعت ح٩، ص٤٦٨)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ شان محمد القادری المصباحی
مقام قنوج یو پی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ