Headlines
Loading...

(مسئلہ) ایک سنی شخص نے لا علمی میں اپنی بیٹی کا نکاح کسی دیوبندی سے کرنا چاہا تو کیا اس دعوت میں شرکت اور مالی امداد کرنا جائز ہے؟ 

(الجواب) جو دیوبندی اپنے اکابرین کہ کفریہ کلمات یا کم سے کم ان جہلاء کو اچھا سمجھتے ہیں، مرتد ہیں. کما هو مبین في حسام الحرمين اور مرتد مرد ہو یا عورت اس کا نکاح کسی مسلمان یا کافر اصلی یا مرتد جہاں بھر میں کسی سے نہیں ہوسکتا، جس سے ہوگا محض زنا ہوگا اگرچہ لا علمی میں ہو. اب علم ہوا تو اس شخص پر فرض ہے کہ اپنی بیٹی واپس لے خود توبہ کرے اور وہ بھی جو اس دعوت میں بسب جہالت شریک ہوئے اور جو اس دیوبندی کے ارتداد سے واقف تھے ان کا آگاہ کرنا فرض ہے. اس نیت سے شرکت کی تو جائز ہے. آگاہ نہ کیا تو سخت گنہگار ہوئے، اور ان کی شرکت بھی گناہ کبیرہ ہوئی. بعد آگاہی ممکن ہو تو علماء کی مدد سے اس دیوبندی کو توبہ وتجدید ایمان کو کہے اگر وہ مان جائے تو اتنی مدت انتظار کرے کہ صلاح حال ظاہر ہو یعنی مسلمانوں کو اس شخص کی حالت کے لحاظ سے اطمینان ہوجائے کہ اب اس کی اصلاح ہوگئی اور وہ اپنے باطل دین کی طرف نہ پلٹے گا، دوبارہ نکاح منعقد کیا جا سکا ہے اور اس نکاح میں شرکت اور مالی امداد کرنا بالاتفاق جائز ہوگا.

قال المجدد رحمه الله مرتد ومرتدہ کانکاح تمام عالم میں کسی سے نہیں ہوسکتا نہ مسلم سے، نہ کافر سے، نہ اصلی سے نہ مرتد سے. (فتاوی رضویہ، ٥١١/١١)

وقال: دربارہ مرتد ومرتدہ حکم شرعی یہی ہے کہ ان کا نکاح نہ کسی مسلم و مسلمہ سے ہوسکتا ہے نہ کافر وکافرہ سے۔ نہ مرتد ومرتدہ سے ان کے ہم مذہب خواہ مخالف مذہب سے، ٖغرض تمام جہاں میں کہیں نہیں ہوسکتا. (فتاوی رضویہ، ٣٦٦/١١)

شمس الائمہ مبسوط میں فرماتے ہیں لا يجوز  للمرتد أن يتزوج  مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة أصلية وكذلك لا يجوز نكاح المرتدة مع أحد (المبسوط للسرخسی، ٤٨/٥؛ فتاوی الہندیۃ، ٢٨٢/١) 

مرتد کو کسی مرتدہ، مسلمہ یا اصلی کافرہ عورت سے نکاح جائز نہیں اور یوں ہی مرتدہ کو بھی کسی مرد سے نکاح جائز نہیں

امام قدوری اور صاحب ہدایہ فرماتے ہیں لا يجوز أن يتزوج المرتد مسلمة ولا كافرة ولا مرتدة وكذلك المرتدة لا يتزوجها مسلم ولا كافر ولا مرتد (مختصر القدوري، ص: ١٥١؛ بدایۃ المبتدي، ص: ٦٥) وان الله تعالی واسع علیم

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ