(سئل) حضرت اویس قرنی رحمة الله تعالى علیه کے قبیلے کا نام کیا ہے؟
(فأجاب) حضرت اویس بن عامر رضی الله تعالى عنه قبیلہ مُرَاد کی شاخ قَرَن سے تھے، یہ قبیلہ قرن بن ردمان بن ناجیہ بن مراد کی طرف منسوب ہے
امیر المومنین عمر بن خطاب رضی الله تعالى عنه نے ان سے پوچھا أنت أويس بن عامر؟ قال: نعم، قال: من مراد ثم من قرن؟ قال: نعم....قال عمر رضی الله عنه قال سمعت رسول الله ﷺ، يقول: يأتي عليكم أويس بن عامر مع أمداد أهل اليمن من مراد، ثم من قرن، كان به برص فبرأ منه، إلا موضع درهم له والدة هو بها بر لو أقسم على الله لأبره، فإن استطعت أن يستغفر لك فافعل (صحیح مسلم م: ٢٢٥ -(٢٥٤٢)؛ مسند البزار م: ٣٤٢؛ المستدرک الحاکم، م: ٥٧١٩؛ کراماتی الاولیاء للالکائی، م: ٥٥؛ طبقات الکبری، ١٦٣/٦؛ )
کیا تم اویس بن عامر ہو؟ جواب ملا ہاں پھر فرمایا قبیلہ مراد سے پھر قرن سے؟ اویس قرنی رضی الله تعالى عنه نے جواب دیا ہاں... پھر عمر رضی الله تعالى عنه فرماتے ہیں: میں نے رسول الله ﷺ سے سنا آپ نے ارشاد فرمایا: تمہارے پاس یمن کی امداد کے ساتھ حضرت اویس بن عامر آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد کی شاخ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی پھر وہ اس سے شفایاب ہوجائے گی سوائے ایک درہم کے (کیونکہ انہوں نے دعا کی تھی کہ اللهﷻ ان کے جسم میں اس بیماری کا ایک درہم چھوڑ دے تاکہ میں اسے دیکھ کر اللهﷻ کی نعمتوں کو یاد کر سکیں) ان کی والدہ ہوں گی وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ الله تعالی پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالی ان کی قسم پوری فرما دے گا اگر تم سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کی دعا کروانا
عن ابن عباس قال مكث عمر يسأل عن أويس القرني عشر سنين فذكر أنه قال: يا أهل اليمن من كان من مراد فليقم، فقام من كان من مراد وقعد آخرون، فقال أفيكم أويس؟ فقال رجل يا أمير المؤمنين! لا نعرف أويسا ولكن ابن أخ لي يقال له أويس هو أضعف وأمهنمن أن يسأل مثلك عن مثله (تاریخ دمشق لابن عساکر ٤٢٢/٩)
ابن عباس رضی الله تعالى عنه سے مروی ہے کہ کہ عمر رضی الله تعالى عنه دس سال تک لوگوں سے اویس قرنی رحمة الله تعالى علیه کے بارے میں پوچھتے رہے ایک مرتبہ فرمایا اے یمن والو تم میں سے جو قبیلہ مراد سے ہے وہ کھڑے ہوجائیں چنانچہ مداری کھڑے ہوگئے اور دوسرے بیٹھے رہے پھر ان سے پوچھا کیا تم میں سے کوئی اویس ہے؟ ایک آدمی نے کہا اے امیر المومنین ہم کسی اویس کو نہیں جانتے سوائے میرے بھتیجے کہ اسے بھی اویس کہا جاتا ہے
ایک روایت میں ہے قال له عمر من أنت قال أنا أویس قال ممن قال من مذحج قال ثم ممن قال ثم من مراد قال ثم ممن قال من قرن قال استغفر لي قال يغفر الله لك يا أمير (تاریخ دمشق ٤٢٩/٩)
عمر رضی الله تعالى عنه ان سے پوچھا تم کون ہو؟ کہا میں اویس ہوں. پوچھا: کہاں سے؟ کہا مذحج سے. پھر فرمایا پھر کس قبیلے سے؟ عرض گزار ہوئے مراد سے پھر فرمایا پھر کس سے؟ کہا قرن سے عمر رضی الله تعالى عنه نے فرمایا میرے لیے مغفرت کی دعا کر دیں کہا اے امیر اللهﷻ آپ کی لغزشوں کو معاف فرمائے
کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ