Headlines
Loading...
 بدمذہبوں کو صحیح ماننے والے مؤذن کی اذان کا حکم

بدمذہبوں کو صحیح ماننے والے مؤذن کی اذان کا حکم


کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس شخص کے بارے میں کہ جس کی دو بیٹیاں ہیں اور دونوں کا نکاح اس شخص نے دیو بندیوں کے ساتھ کیا ہے جو تبلیغی جماعت کے خاص رکن ہیں اور علماء دیوبند کو علماء حق کہتے ہیں اور جس کی اپنی خود کی شادی جماعت اسلامی کے اہم ستون اور رکن کے یہاں ہوئی ہے اور وہ شخص دیوبندیوں کے پیشوا رشید احمد گنگوہی کی قبر پر کم از کم آدھ گھنؐتہ فاتحہ اور ایصال ثواب کھڑے ہو کر کرے اور جب منع کیا جائے تو کہے سب مسلمان ہیں یہ ملّا مولویوں کے روٹی روزی کے اور انا کے جھگڑے ہیں ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم شرع ہے کیا ایسا شخص سنیوں کی مسجد میں اذان پڑھ سکتا ہے اور اس کی اذان پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہوگا کیا نماز ہوگئی یا جتنی اذانیں اس شخص نے پڑھی ہیں ان سب نمازوں کا اعادہ کرنا پڑے گا قرآن حدیث کی روشنی میں جلد جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی فقط والسلام

المستفتی محمد منتظر خان ککرالہ ضلع بدایوں (یوپی) 

الجواب اگر یہ امر ثابت ہے تو پھر ایسا شخص سخت قسم کا بدمذہب وصلح کلی ہے اس کا معاشرتی بائیکاٹ کیا جائے ایسے شخص سے اذان دلوانا اور مؤذن مقرر کرنا جائز نہیں دیوبندی اپنے بعض عقائد کفریہ کی وجہ سے کافر ومرتد ہیں ان کے کفر پر علماء عرب وعجم نے متفقہ فیصلہ صادر فرمایا ہے(حسام الحرمین میں اس کی صراحت دیکھیں) یہ خالص اعتقادی نوعیت کا فیصلہ ہے اس کو روزی روٹی اور انا کا جھگڑا بتاکر مسترد کردینا علماء اسلام کی سخت توہین اور شریعت پر جرأت بے جا ہے  یہ علماء اسلام صاحبان امر ہیں جن کی اطاعت کا ہمیں قرآن کریم نے حکم دیا ہے 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (النساء 59) 

 ایسے ہی جاہلوں کی وجہ سے بد مذہبی عام ہوتی جارہی ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فتنوں اور بدعقیدوں سے دور رہنے کی سختی سے ہدایت فرمائی ہے حدیث میں ہے 

إذا لقیتموھم فلا تسلمواعلیھم وإن مرضوا فلا تعودوھم وإذا ماتوا فلاتشھدوا جنائزھم (جامع مسانید امام الأعظم رقم الحدیث 148) 

یعنی جب ان بدمذہبوں سے تمھارا سامنا ہو تو انھیں سلام نہ کرو اگر بیمار ہوجائیں تو ان کی عیادت کو نہ جاؤ اور مرجائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو

اسی طرح جماعت اسلامی کے ماننے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بلکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سخت گستاخ ہیں، گستاخان مصطفی و صحابہ کا ساتھ دینے والے اسی حکم میں ہیں ان سے کسی طرح کے راہ ورسم جائز نہیں چہ جائے کہ اذان جیسا مقدس منصب ان کے سپرد کیا جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الإمام ضامن و المؤذن مؤتمن (سنن ابو داؤد کتاب الصلٰوۃ باب ما یجب علی المؤذن رقم الحدیث 517 ص 58) 

یعنی امام ذمہ دار ہے اور مؤذن امین ہے

اور ظاہر ہے کہ اسلام وسنیت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کا ساتھ دینے والا کبھی بھی امانت دار نہیں ہوسکتا لہذا حدیث کی روشنی میں بھی ایسے کو اس کام سے معزول کردینا لازم ہے

شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں 

کسی مودودی یا غیر مقلد کو مؤذن مقرر کرنا جائز نہیں مودودی اور غیر مقلد دونوں فرقے گستاخ رسول اور کافر ہیں ان کی اذان واقامت بالکل ایسی ہی ہے جیسے کسی ہندو یا پارسی کو مؤذن مقرر کیا جائے اس کی اذان نہ اذان ہے نہ اس کی اقامت اقامت ان کی اذان واقامت کے ساتھ نماز پڑھنا ایسا ہے جیسے بلااذان واقامت نماز پڑھی گئی ٹرسٹیوں پر فرض ہے کہ فوراً مؤذن کو معزول کریں اور کسی سنی صحیح العقیدہ کو مؤذن مقرر کریں (فتاوٰی جامعہ اشرفیہ مبارکپور ج 5 ص 200) 

 اس کی اذان سے پڑھی گئی نمازوں کے اعادہ کی حاجت نہیں البتہ اس عظیم امانت اور مقدس منصب کو ایک نااہل وہ بھی بدعقیدوں کی حمایت کرنے والے شخص کو سپرد کرنے کے سبب وہاں کے لوگ گنہگار ہوئے ان پر سچی توبہ لازم ہے. واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ فیضان_سرور_مصباحی 21/شوال 1439ھ شائع کردہ  ایف ایم فاؤنڈیشن

ہمارے سوال و جواب یوٹوب چینل کو بھی لائک انڈ سبسکرائب کریں جزاک اللہ خیرا👇

https://www.youtube.com/@YadeTajushsharia

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ