Headlines
Loading...


امام مسلم اپنی الصحیح میں کئی طریق سے یہ حدیث لائے ہیں کہ سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعد من غير أن ينقص من أوزارهم شيء

جس شخص نے مسلمانوں میں کسی نیک طریقے کی ابتداء کی اور اس کے بعد اس طریقے پر عمل کیا گیا تو اس طریقے پر عمل کرنے والوں کا اجر بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کمی نہیں ہوگی اور جس شخص نے مسلمانوں میں کسی برے طریقے کی ابتداء کی اور اس کے بعد اس طریقے پر عمل کیا گیا تو اس طریقے پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کمی نہیں ہوگی

تخریج صحیح مسلم کتاب العلم باب من سن سنۃ  ۳۴۱/٢ سنن ترمذی م ٢٦٧٥ مسند اسحاق بن راہویہ م ٧٠٥ مسند الحمیدی م ٨٢٤ مسند ابن الجعد م ٥١٦ مصنف ابن ابی شیبہ م ٩٨٠٢ ٩٨٠٣ مسند احمد م ١٩١٥٦ ١٩١٧٤ ١٩١٨٣ ١٩٢٠٠ ١٩٢٠٢ البر والصلہ م ٣٣٠ سنن الدارمی م ٥٢٩ ٥٣١ سنن ابن ماجہ م ٢٠٣ صحیح ابن خزیمہ م ٢٤٧٧ شرح مشکل الآثار م ٢٤٥ ٢٤٨ ٢٤٩ ٢٥٠ ١٥٣٩، ١٥٤٠ ١٥٤١ المعجم الاوسط م ٨٩٤٦ المعجم الکبیر م ٢٣١٢ ٢٣١٣ ٢٣٧٢ ٢٣٧٤ ٢٣٧٥ ٢٤٣٧ ٢٤٤٢ ٢٤٤٥ ٢٤٤٦ مسند الشامیین م ٢٧١٦ الترغيب فی فضائل العمال م ٢٢١ شرح اصول اعتقاد ١ ٢ ٤ ٥ المسند المستخرج م ٢٢٧٧ ٢٢٧٩ الاعتقاد للبیہقی ص ٢٣٠ السنن الصغیر م ١٢٤٧ السنن الکبری للبیہقی م ٧٧٤١ ٧٧٤٢ المدخل الی السنن م ٣٥٩ شعب الایمان م ٣٠٤٨ ٣٠٤٩ شرح السنہ م ١٦٦١ المعجم ابن عساکر م ٩٦٨ سنن النسائی م ٢٥٥٤

اس باب میں احادیث مختلف الفاظ کے ساتھ أبی جحیفہ حذیفہ ابو ہریرہ اور واثلہ بن اسقع رضی الله عنہم سے بھی مروی ہے

٢ عن الحكم عن أبي جحيفة قال قال رسول الله ﷺ من سن  سنة حسنة  عمل بها بعده كان له أجره ومثل أجورهم من غير أن ينقص من أجورهم شيئا ومن سن  سنة  سيئة فعمل بها بعده كان عليه وزره ومثل أوزارهم من غير أن ينقص من أوزارهم شيئا

 تخریج سنن ابن ماجہ م ٢٠٧ مسند البزار م ٤٢٠٨ السنن الکبری للنسائی م ٢٣٤٦ شرح مشکل لآثار م ٢٤٣ المعجم الاوسط م ٤٣٨٦ شرح اصول اعتقاد م ١

امام ابن عبد البر نے حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے حدیث نقل کی ہے جس میں سنت ہدی اور سنت ضلالہ کے الفاظ استعمال کیے ہیں حدیث کے الفاظ یہ ہیں من سن سنة هدی فاتبع عليها کان له اجره او مثل اجر من منقوص من أجورهم شيئا و من سن سنة ضلالة فاتبع عليها کان عليه وزرها ومثل اوزار من منقوص من اوزارهم شيئا

تخریج التمہيد ٢٣٧/٢٤ مسند البزار م ٩٨٦٦ شرح اصول اعتقاد م ٧ مسند احمد م ١٠٥٥٦ ١٠٧٤٩ المعجم الاوسط م ٢٦٥٦

جس نے کسی اچھے طریقے کی ابتدا کی اور اس کے بعد اس طریقہ پر عمل کیا گیا تو اس کا اس کو اجر ملے گا اور اس طریقہ پر عمل کرنے والوں کا اجر بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کمی نہیں ہو گی، اور جس شخص نے کسی برے طریقے کی ابتداء کی اور اس کے بعد اس طریقہ پر عمل کیا گیا تو اسے اس کا گناہ ملے گا اور اس طریقہ پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اس شخص کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی

صحاب مسند البزار کے الفاظ اس طرح ہیں أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من سن في الإسلام سنة حسنة فعمل بها من بعده كان له أجراها وأجر من عمل بها من غير أن ينتقص من أجورهم شيء

عن أبي عبيدة بن حذيفة عن أبيه رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من سن في الإسلام سنة حسنة فعمل بها بعده كان له أجرها وأجر من عمل بها من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعمل بها بعده فعليه وزرها ووزر من عمل من غير أن ينقص من أوزارهم شيء

تخریج مسند البزار م ٢٩٦٣ المعجم الاوسط م ٣٦٩٣ شرح مشکل الآثار م ٢٥١ ١٥٤٢ مسند احمد م ٢٣٢٨٩

حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا

جس شخص نے مسلمانوں میں کسی نیک طریقے کی ابتداء کی اور اس کے بعد اس طریقے پر عمل کیا گیا تو اس طریقے پر عمل کرنے والوں کا اجر بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کمی نہیں ہوگی اور جس شخص نے مسلمانوں میں کسی برے طریقے کی ابتداء کی اور اس کے بعد اس طریقے پر عمل کیا گیا تو اس طریقے پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کمی نہیں ہوگی

واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کی روایت کردہ حدیث یہ ہے عن عبد الواحد بن عبد الله النصري عن واثلة بن الأسقع عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من سن  سنة  حسنة فله أجرها ما عمل به في حياته وبعد مماته حتى يترك ومن سن  سنة  سيئة فعليه إثمها حتى يترك ومن مات مرابطا في سبيل الله جرى له أجر المرابط حتى يبعث يوم القيامة

تخریج معجم الکبیر ٧٤/٢٢ مسند الشامیین م ٢٥٦٠

نوٹ ان احادیث کے متعلق یہ کہنا کہ اس میں احیائے سنت رسول پر ثواب کی بشارت ہے کوئی طریقہ شروع کرنے کی نہیں یہ خالص تنگ نظری ہے، اس حدیث میں سنت حسنہ کے تقابل میں سنت سئیہ کا بھی ذکر ہے اور رسول الله کی سنت میں برائی کا شائبہ بھی ممکن نہیں بلکہ اس کا تصور کرنا ہی اعمال کے اکارت ہونے کا منبع ہے جو کہ تمام نیک نئے کاموں کے مستحسن ہونے پر برہان مبین ہے

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ