Headlines
Loading...
جو سیّد شریعت کا پابند نہ ہو اسکے ہاتھ چومنا کیسا

جو سیّد شریعت کا پابند نہ ہو اسکے ہاتھ چومنا کیسا


(سئل) ایک سید صاحب جو کہ شریعت کے پابند نہیں ہیں اور اکثر نماز کے وقت مسجد کے باہر بیٹھے رہتے ہیں نماز نہیں پڑھتے ہیں پھر بھی زید ان کا ہاتھ چومتا ہے سید ہونے کی وجہ سے کیا زید کا یہ فعل صحیح ہے؟

(فأجاب) رسول الله ﷺ سے نسبت کی وجہ سے سادات کرام کا ہاتھ چومنا بالکل جائز ہے اگرچہ ان کے اعمال خلاف شرع ہوں سادات کرام کا فسق ان سے حصول فیض کے لیے مزاحم نہیں ہے کہ سید کا فیضان رسول الله ﷺ کی نسبت کے سبب ہے فقط ان کے اعمال صالحہ کے سبب نہیں اور فسق نسب کو منقطع نہیں کرتا تو فیض جاری اس صورت میں بھی ہے لہذا یہ چومنا کسی فاسق کی نہیں بلکہ رسول الله ﷺ سے نسبت کی تعظیم ہوئی جو کہ تعظیم رسول الله ﷺ کی ہے

امام رحمۃ الله تعالى علیہ فرماتے ہیں سید سنی المذہب کی تعظیم لازم ہے اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہوں ان اعمال کے سبب اس سے تنفر نہ کیا جائے نفس اعمال سے تنفر ہو بلکہ اس کے مذہب میں بھی قلیل فرق ہو کہ حد کفر تک نہ پہنچے جیسے تفضیلی تو اس حالت میں بھی اس کی تعظیم سیادت نہ جائے گی ہاں اگر اس کی بد مذہبی حد کفر تک پہنچے جیسے رافضی وہابی قادیانی نیچری وغیرہم تو اب اس کی تعظیم حرام ہے کہ جو وجہ تعظیم تھی یعنی سیادت وہی نہ رہی (یعنی رسول اللہ ﷺ سے ان کا نسب ارتداد نے منقطع کر دیا اب وہ سید نہ رہے) (فتاوی رضویہ ٤٢٢/٢٢)

اور فرمایا شریعت نے تقوٰی کو فضیلت دی ہے ان اکرمکم عند الله اتقکم مگر یہ فضل ذاتی ہے فضل نسب منتہائے نسب کی افضلیت پر ہے سادات کرام کی انتہائے نسب حضور سید عالم صلی الله تعالی علیہ وسلم پر ہے اس فضل انتساب کی تعظیم ہر متقی پر فرض ہے کہ وہ اس کی تعظیم نہیں حضور صلی الله تعالی علیہ وسلم کی تعظیم ہے (٤٢٣/٢٢) والله تعالی اعلم

کتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ