Headlines
Loading...
قبرستان سے رقم بچ جائے تو اسے عیدگاہ یا دیگر کاموں میں صرف کرنا کیسا

قبرستان سے رقم بچ جائے تو اسے عیدگاہ یا دیگر کاموں میں صرف کرنا کیسا


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام گورنمنٹ کی جانب کچھ روپےہمارے قبرستان کے نام پر آیا ہےقبروستان کی مرمت کرنے کے بعد بچا ھوا روپے ہمارے گاوں کی عیدگاہ میں کچھ لوگ خرچ کرنا چاہتے ہیں تو بقیہ رقم کو عیدگاہ کی تعمیر محراب۔ وغیرہ میں خرچ کرنا از روئےشرع کیساہے دلائل کیساتھ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں کرم ہوگا

المستفی محمد شبیر احمد

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکتہ 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وہ رقم اگر حکومت کی طرف سے ہے جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے تو اس سے قبرستان کی مرمت کے بعد اسی رقم کو عید گاہ میں خرچ کرنا جائز ہے

اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

خزانہ والی کی ملک ذاتی نہیں ہوتا اس کے لینے میں حرج نہیں جبکہ کسی مصلحت شرعیہ کے خلاف نہ ہو (فتاوی رضویہ جلد 6 ص 460)

یعنی وہ رقم عوام کی ہے جو ان کو مل رہی ہے اس لئے اسے لےکر اپنی قومی ملی رفاہی کاموں میں خرچ کر سکتے ہیں ہاں یہ لحاظ رکھنا چاہیے کہ جس مقصد کے لئے ملے اسی میں صرف کریں اور کچھ بچ جائے تو دوسرے مصرف میں بھی استعمال کر سکتے ہیں کہ یہ اپنا حق اپنے ہی کام میں لانا ہے

واللہ تعالی اعلم

کتبہ مفتی اشرف رضا ھاشمی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ