Headlines
Loading...
عدت کی کتنی قسمیں ہیں اور کون کون سی ہیں

عدت کی کتنی قسمیں ہیں اور کون کون سی ہیں


مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ

(۱) ایک شخص نے لڑکی سے جاکرپوچھا کہ آپ کا دین مہر کیا ہے؟ لڑکی اپنا دین مہر ۵۰۰ روپے دو دینار بولی اس شخص نے دین مہر کے علاوہ آگے پیچھے کچھ نہ پوچھا کہ نکاح پڑھانے کا وکیل ہمیں یا فلاں صاحب کو بناتی ہو اور پوچھنے والے نے مجلس میں آ کر قاضی سے کہا کہ لڑکی دین مہر ۵۰۰ روپے دو دینار بولی ہے آپ نکاح پڑھا دیں یا قاضی نے اس سے پوچھا اور اس نے مذکورہ کلمات کہا اور قاضی صاحب نے ایجاب و قبول کرا دیا لڑکی سے بغیر اجازت صرف اس شخص سے دین مہر پوچھ کر تو یہ نکاح صحیح ہوا یا نہیں ؟(۲) عدت تو دو ہے ایک جب تک حمل والی عورت کو بچہ پیدا نہ ہو جائے، دوسری وہ جس کو تین حیض نہ آجائے لیکن بعض عورتیں ایسی ہیں کہ سال بھر تک حیض بند رہتا ہے تو اس کی عدت کب پوری ہوگی؟ بعض عورتوں کو ۶-۷-۸ مہینے تک حیض نہیں آتا (۳) ایک مجلس میں تین یا چار نوشے ہیں توچاروں کے سامنے ہو ہو کر چار بار خطبہ پڑھنا ضروری ہے یاچاروں کے بیچ میں ہو کر ایک بار پڑھ دینا کافی ہے؟

المستفتی عبدالقدوس مدرس مدرسہ سراج ملت ٹنڈوا گڑھوا

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــ بعون الملک الوہاب

(۱) اگر لڑکی عاقلہ بالغہ ہے اور اس کی اجازت کے بغیر نکاح پڑھا دیا گیا تو یہ نکاح فضولی ہوگا اور لڑکی کی اجازت پر موقوف ہوگا اگر لڑکی چاہے تو انکار کر سکتی ہے اور چاہے تو جائز قرار دے سکتی ہے

قرآن حکیم میں ہے وَالّٓیِٔ یَئِیْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَائِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّ تُّہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْہُرِ وَالّٓیِٔ لَمْ یَحِضْنَ وَاُوْلاَتُ الاْ َحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ اور تمہاری عورتوں میں جو حیض سے ناامید ہو گئیں اگر تم کو کچھ شک ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں ابھی حیض نہیں آیا اور حمل والی کی عدت وضع حمل ہے

(۲) اگر عورت کو پہلے حیض آ چکا ہے اور اب نہیں آتا ہے حالانکہ وہ ابھی سن ایاس کو نہیں پہنچی ہے (یعنی حیض نہ ہونے کی عمر نہیں ہے) تو اس کی عدت حیض ہی سے پوری ہوگی جب تک تین حیض نہ آ جائے عدت پوری نہ ہوگی۔ اگر سن ایاس کو پہنچ چکی ہے تو عدت تین ماہ قرار دی جائے گی

(۳) ایک ہی بار سبھوں کے سامنے خطبہ پڑھ دینا کافی ہوگا وھواعلم

کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء، ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ

فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد سوم صفحہ نمبر ٣٨٨ // ٣٨٩ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ