مسئلہ جناب محترم بزرگان دین متین السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
(۴) بریلوی عالم کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں ؟
(۵) وہابی عالم کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں ؟
(۱) بریلوی عالم کے معنی کیا ہیں ؟
(۲) دیوبندی اور وہابی میں کیا فرق ہے؟
مندرجہ بالا سوال (۴) و (۵) کا جواب ادارۂ شرعیہ بہار سے یوں ارسال ہوا ہے کہ سوال کا کیا مطلب ہے سائل نے واضح طور پر نہیں لکھا ہے۔ مگر سوال سے مراد شاید یہ ہے کہ بریلوی اور وہابی کے پیچھے نماز درست ہوگی یا نہیں ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ عقائد کے اعتبار سے بریلوی کا عقیدہ ٹھیک و درست ہے اس لئے اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی اور وہابی عقیدہ کے اعتبار سے گمراہ اور بدمذہب ہے اس لئے کہ اس نے اپنی کتابوں میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و تنقیص کی ہے لہٰذا وہابی کے پیچھے نماز نہ ہوگی اگر کوئی پڑھے گنہگار ہوگا
لہٰذا آپ حضرات سے اس امر کی درخواست ہے کہ اس فساد و جھگڑے کو قرآن و حدیث سے تفصیل کے ساتھ سمجھانے کی کوشش گوارا کریں گے تاکہ آپس کے یہ جھگڑے ختم ہو جائیں اور ہم لوگ سمجھ لیں کہ دیوبندی اور وہابی بریلوی کس کو کہتے ہیں
سوال دیگر— ایک مسجد کے امام کے پیچھے بستی کے ہر فرد بشر اقتدا کرتے ہیں لیکن بستی کی اسلامیہ کمیٹی کے سکریٹری صاحب امام مسجد کے خلاف ہیں اس لئے کہ امام صاحب سکریٹری مذکورہ کو اس امر کی برابر ہدایت کرتے رہتے ہیں کہ آپ اپنے اندر کی برائیوں اور خرابیوں کو دور کریں جس سے آپ کی عزت کو دھبہ لگے گا سکریٹری ہونے کے لحاظ سے پوری قوم کی بے عزتی ہوگی چنانچہ انہیں باتوں کی وجہ سے سکریٹری امام صاحب کے خلاف ہیں لہٰذا اس امام کے پیچھے نماز درست ہوگی یا نہیں اور ایسے سکریٹری کے ذمہ قوم یا جماعت کا کام سپرد کیا جائے یا نہیں ؟ خلاصہ تحریر کریں
المستفتی:محمد ناظر مقام و پوسٹ چمورجی جلپائی گوری
۹۲/۷۸۶
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــ بعون الملک الوہابــــــــــــــــــــــــــــ!
(۴) بریلوی عالم کی اقتدا میں نماز شرعاً جائز و درست ہے۔
(۵) وہابی عالم کے پیچھے نماز جائز نہیں (۱) بریلوی عالم کا مطلب یہ ہے جو مسلک اہلسنّت و جماعت پر قائم ہو جس کا عقیدہ بزرگان دین و سلف صالحین و علمائے مجتہدین کے عقائد کے مطابق ہو، جو جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو بعطائے الٰہی مالک و مختار سمجھے اور ساری کائنات و جملہ مخلوقات و موجودات سے بزرگ و افضل جانے اور یہ اعتقاد رکھے کہ ان کا مثل و نظیر نہ ہوا ہے نہ ہوگا اور یہ کہ بغیر ان کی محبت و عظمت کے عبادت و طاعت قابل قبول نہیں جو اپنے اہل و عیال جان و مال سے ان کو زیادہ عزیز رکھے جو یہ یقین کرے کہ رسول سے محبت خدا سے محبت ان کی دوستی خدا کی دوستی اور ان سے دشمنی خدا سے دشمنی اور جو یہ کہے کہ
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
و اگر باونرسیدی تمام بولبی ست
بریلوی مولوی وہ جو محمد عربی روحی فداہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوستوں کو دوست اور ان کے دشمنوں کو دشمن جانے۔ مختصر طور پر بریلوی کی پہچان کے لئے یہ چند باتیں سپرد قلم کر دی گئی ہیں
(۲) وہابی کی نسبت عبدالوہاب نجدی کی طرف ہے یہ جماعت اسی کی ماننے والی ہے عرب میں نجد ایک مقام ہے یہ وہی جگہ ہے کہ جب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم شام و یمن کے لئے دعائے برکت فرما رہے تھے تو کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللّٰہ وفی نجدنا یعنی ہمارے نجد کے لئے بھی دعائے خیر کی جائے لیکن سرکار نے بار بار یمن و شام کے لئے دعائیں کی اور نجد کے لئے نہیں کی پھر لوگوں کے اصرار پر آپ نے فرمایا ہناک الزلازل والفتن وبہا بطلع قرن الشیطن۔ وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہاں سے شیطان کی سینگ یعنی شیطانی گروہ پیدا ہوگا۔ چنانچہ اس فرمان عالی کے مطابق بارہویں صدی میں نجد سے عبدالوہاب نجدی پیدا ہوا اس نے مسلمانوں اور اہل حرمین شریفین پر جو ظلم و ستم کئے اس کی تفصیل اگر دیکھنی ہو تو سیف الجبار اور بوارق محمدیہ وغیرہ کتابوں کا مطالعہ کیجئے اس کے مختصر کارنامے کو علامہ شامی نے اپنی کتاب ردالمحتار جلد ۳ میں لکھا ہےکما وقع فی زماننا فی اتباع عبدالوہاب الذین خرجوا من نجد وتغلبوا علی الحرمین وکانواینتحلون الی الحنابلۃ لکن ہم اعتقدوا انہم ہم المسلمون وان من خالف اعتقادہم مشرکون واستباحوایذالک قتل اہل السنۃ وقتل علماء ہم حتی کسراللّٰہ شوکتہم وخرب بلا دہم وظفر بہم عساکرالمسلمین عام ثلث و ثلثین و مائتین والف یعنی جیسا کہ ہمارے زمانہ میں عبدالوہاب کے ماننے والوں کا واقعہ ہوا کہ یہ لوگ نجد سے نکلے مکہ و مدینہ پر غلبہ کیا وہ اپنے کو حنبلی عقیدے کے کہتے تھے لیکن وہ صرف اپنے ہی کو مسلمان جانتے تھے اور جو ان کے عقیدے کا نہ تھا اسے مشرک سمجھتے تھے انہوں نے اہلسنّت و جماعت اور ان کے علماء کو قتل کیا آخر خدائے قہار و جبار نے اس کی شوکت کو توڑ ڈالا اور ان کے شہروں کو ویران کر دیا اور ۱۲۳۲ء میں مسلمانوں کو ان پر فتح دی
اسی عبدالوہاب نجدی کی کتاب التوحید کا ترجمہ مولوی اسماعیل دہلوی نے تقویۃ الایمان کے نام سے کیا جس سے ہندوستان میں وہابیت کی اشاعت ہوئی اسماعیل دہلوی کو سرحدی پٹھانوں نے اس کتاب تقویۃ الایمان لکھنے کی بنا پر مار ڈالا جس کو اس کے ماننے والے شہید کہتے ہیں وہابیوں کا عقیدہ ملاحظہ ہو۔ اگرچہ جو کچھ ان دشمنان ملت نے لکھا اسے سپرد قلم کرنے کی ایمان اجازت نہیں دیتا مگر آپ نے دریافت کیا ہے تو چند عقیدے سنئیے (۱) خدا جھوٹ بول سکتا ہے (نعوذباللہ ) (براہین قاطعہ) (۲) اللہ کی یہ شان ہے کہ جب چاہے غیب دریافت کر لے کسی نبی ولی جن فرشتے بھوت کو اللہ نے یہ طاقت نہیں دی (تقویۃ الایمان) (۳) اعمال میں بظاہر امتی نبی کے برابر ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھ بھی جاتے ہیں (تحذیر الناس) (۴) حضور کا مثل و نظیر ممکن ہے۔ حضور کو بھائی کہنا جائز ہے کیوں کہ آپ بھی انسان ہیں (براہین قاطعہ)، شیطان اور ملک الموت کا علم حضور کے علم سے زیادہ ہے (براہین قاطعہ) نماز میں حضور کا خیال آنا اپنے گدھے اور بیل کے خیال میں ڈوب جانے سے بدترہے (صراط مستقیم) استغفراللہ العظیم اگر ان کے عقائد باطلہ کی تفصیل لکھی جائے تو دفتر ہو جائے بطور نمونہ پیش کئے گئے بظاہر جو فاتحہ ایصال ثواب میلاد و قیام و سلام یا رسول اللہ کہنے کو شرک و بدعت سمجھے۔ وہابی و دیوبندی عقائد کے اعتبار سے تقریباً ایک ہی ہیں قدرے فرق ہے
(۴) اس امام کے پیچھے نماز درست ہے بشرطیکہ امام عقیدہ و اعمال کے اعتبار سے مستحق امامت ہو ایسے سکریٹری کو سمجھایا جائے اگر نہ مانے تو اس عہدہ سے اسے برطرف کر کے دوسرے کو سکریٹری بنایا جائے وھو اعلم
نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اوّل صفحہ نمبر 116 /117/118
کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ