Headlines
Loading...


سوال

اعلٰی حضرت عظیم البرکت علیہ الرحمتہ نے فتاوٰی رضویہ شریف جلد۳ کتاب الجنائز میں مردوں کو قبر میں لٹانے کا مشروع معمول بہا طریقہ یہ تحریر فرمایا ہے کہ چت لٹا کر رخ قبلہ شریف کی جانب کر دیا جائے

لیکن اس مسئلہ پر وہابیوں کا اعتراض ہے وہ اسے خلاف سنت قرار دیتے ہیں لہذا میں وہ ماخذ معلوم کرنا چاہتا ہوں ہو جس کی روشنی میں حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے طریقئہ مذکورہ کو جائز رکھا ہے بلکہ مسنون بتایا ہے اگر موقع مل جائے تو ضرور مطلع فرمائیں عریضئہ ہٰذا سے منسلک جو سوال و جواب ہے اس کو بھی مہربانی فرما کر شکریہ کا موقع دیں فقط والسلام

الجواب

دہنی کروٹ پر لٹانا مستحب ہے کما فی الدرالمختار ونصه وینبغی کونه علی شقه الایمن

درمختارجلد۳صفحہ نمبر ۱۴۱ کتاب الصلوٰۃباب صلوٰۃ الجنائزدارالکتب العلمیة  بیروت]

اور چت لٹانا بھی جائز ہے

اور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ نے چت لٹانے کا حکم اس صورت میں دیا ہے جبکہ دہنی کروٹ پر لٹانے میں دقت ہو ان کہ الفاظ یہ ہیں

اور جہاں اس میں دقت ہو چت لٹا کر منھ قبلہ کو کردیں اب اکثر یہی معمول ہے

فتاوٰی رضویہ شریف جلد ۴ صفحہ ۱۱۸ رضا اکیڈمی ممبئ]

واللہ تعالٰی اعلم

📚حوالہ فتاوٰی تاج الشریعہ جلد چہارم کتاب الصلوٰۃصفحہ نمبر ۴۳۲

کتبہ وسیم اختر رضوی اسلام پور اتر دیناج پور

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ