Headlines
Loading...



مسئلہ كيا فرماتے علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انجکشن کے ذریعے جو خون نکالا جاتا ہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں بحوالہ جواب مرحمت فرمائیں 


الجواب بعون الملک الوھاب

مسئلہ مذکورہ کا جواب یہ ہے کہ اگر خون اتنا نکالا کہ اگر وہ خود نکلتا تو اپنی جگہ سے تجاوز کر جاتا تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا

جیساکہ بہار شریعت میں ہے کہ جونک یا بڑی کلی نے خون چوسا اور اتنا پی لیا کہ اگر خون نکلتا تو بہ جاتا تو وضو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ٣٠٥

اور ایسی طرح فتاویٰ رضویہ میں ہے

ما اذا افتصد فطار الدم ولم يتلوث راس الجرح وما اذا ترب او اخذ بخرق او مص علق او قراد كبير من دمه ما لو خرج لسال 

 کہ کسی نے فصد کھلوائی اور خون کی دھار نکلی لیکن زخم کا سر ملوث نہ ہوا یا مٹی یا بڑے کپڑے سے صاف کیا یا جونک یا بڑی کلی نے خون چوسا کہ اگر اسکو چھوڑ دیا جاتا تو بہ جاتا تو اس سےوضو ٹوٹ جاتا ہے

(فتاویٰ رضویہ جلد اول صفحہ ٣٢١ ) 

لہذا انجکشن سے اتنا خون نکالنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا

و الله اعلم بالصواب 

کتبہ۔۔۔ محمد نور حسین شعبہ تخصص فی الفقہ الحنفی متعلم جامعہ السعدیہ العربیہ کیرالا

الجواب صحیح محمد اشفاق احمد رضوی صدر شعبۂ افتاء جامعہ سعدیہ عربیہ کیرالا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ