
جنازہ لیکر چلنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
📜سـوال__________↓↓↓
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ جنازہ لے جانے کا طریقہ کیا ؟ کیا میت کا سر آگے ہو یا پیر اس کا جواب عنایت فرمائیں
✒️المستفتی : حافظ محمد نصیر
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جنازہ لے کر چلنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس دس قدم چلے اور کمال سنت یہ ہے کہ پہلے میت کے داہنے سرہانے کو کندھا دے پھر بائیں پائتی پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائتی اور دس دس قدم چلے تو کل چالیس قدم ہوئے کہ جو چالیس قدم جنازہ لے چلے اس کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیے جائیں گے نیز حدیث میں ہے جو جنازہ کے چاروں پایوں کو کندھا دے ﷲ تعالیٰ اس کی حتمی مغفرت فرما دے گا جیسا کہ در مختار میں ہے کہ (و اذا حمل الجنازۃ وضع ) ندبا ( مقدمھا علی یمینه ) عشر خطوات لحدیث من حمل جنازۃ اربعین خطوۃ کفرت عنه اربعین کبیرۃ ( ثم ) وضع ( مؤخرھا ) علی یمینه کذلک ثم مقدمھا علی الیسار ثم مؤخرھا اھ
( 📚در مختار ج 3 ص 135 : کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازة دار الکتب العلمیہ بیروت / فتاوی عالمگیری ج 1 ص162 :کتاب الصلاۃ الباب الحادی و العشرون في الجنائز الفصل الرابع )
اور جنازہ میں میت کا سر آگے کی جانب اور پیر پیچھے کی جانب ہوں اور سر پیچھے کی جانب اور پیر سامنے کی جانب رکھنا غیر درست ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ و فی حالة المشی بالجنازۃ یقدم الرأس کذا فی المضمرات اھ
(📗 فتاوی عالمگیری ج 1 ص 162 )
چلنے کی حالت میں میت کے سر کو آگے رکھا جائے اور جنازہ کے ہمراہ چلنے والے کیلئے اس کے پیچھے چلنا مستجب و افضل ہے اور سامنے چلنا بھی جائز ہے مگر یہ کہ وہ جنازے سے دور ہو جائے یا سب آگے بڑھ جائیں اور جنازے کو پیچھے چھوڑ دیں تو یہ عمل مکروہ ہوگا جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ الافضل للمشیع للجنازۃ المشی خلفھا و یجوز امامھا الا ان یتباعد عنھا او یتقدم الکل فیکرہ اھ
(📔 فتاوی عالمگیری ج 1 ص 162 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمدکریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب ✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
⏰مؤرخہ: ۱۵ رجب المرجب ١٤٤١ھ
(💙شائع کردہ سنی مسائل شرعیہ گروپ💙)
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ