Headlines
Loading...
جنگل کی لکڑی کاٹ کر اپنے استعمال میں لانا کیسا ہے ؟

جنگل کی لکڑی کاٹ کر اپنے استعمال میں لانا کیسا ہے ؟


جنگل کی لکڑی کاٹ کر اپنے استعمال میں لانا کیسا ہے ؟

☆ اَلسَّلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆

 السوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جنگل کی لکڑی کاٹ کر اپنے استعمال میں لانا کیسا ہے ۔جبکہ گورنمنٹ اس پر اپنی ملکیت جتاتی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

🖌الساٸل محمد عبد الرحمن مقام حبیب پور الھند

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ  

الجواب: بعون الملک الوہاب

جنگل کی لکڑیوں کو کاٹ کر اپنے استعمال میں لانا منع ہے کیونکہ جنگل کی نگہبانی کے لئے گورمنٹ کا کوئی نہ کوئی آدمی مقرر رہتا ہے اور اگر کوئی بلا اجازت کاٹ کر لائے گا تو قانونا جرم ہے اور عزت و آبرو کے جانے کا خطرہ ہے اور عزت و آبرو کی حفاظت کرنا ایک اہم امر ہے اور کاٹنے والے پر مقدمہ بھی درج کیا جاسکتا ہے اور اس کو سزا بھی مل سکتی ہے اس لئے جنگلات کے لکڑیوں کو بلا اجازت نہیں کاٹنا چاہئے البتہ جہاں اذن عام (عام اجازت) ہو وہاں کاٹ سکتے ہیں کوئی حرج نہیں اور بلا اجازت کاٹنا گورمنٹ کو دھوکہ دینا ہے اور گورمنٹ کو دھوکہ دینا جائز نہیں ہے

حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بلا ٹکٹ سفر کے متعلق پوچھا گیا تو اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ یہاں کے کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلا ٹکٹ ریل میں سفر کرنا اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستوجب سزا ہوگا اس حرکت سے احتراز لازم ہے جو موجب ذلت و رسوائی ہو

📓فتاوی مصطفویہ صفحہ ۴۲۶

لہذا جو لوگ جنگل سے بلا اجازت لکڑی کاٹ کر لاتے ہیں انہیں چاہئے کہ ایسے کاموں سے دور رہیں ورنہ مقدمہ اور مستوجب سزا ہوں گے

والله و رسولہ اعلم باالصواب

کتبہ حضرت علامہ و مولانا غلام محمد صدیقی فیضی ارشدی عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنوارنی

بتاریخ(06) جون (2021) عیسوی

  📚(اسلامی معلومات گروپ)

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ