
(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسواک کے لیے یہ حکم بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ایک بالشت سے زائد نہ ہو ورنہ شیطان اس پر بیٹھتا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماہ رمضان میں جب شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے تو کیا اس صورت میں ایک بالشت سے زیادہ لمبی مسواک رکھی جا سکتی ہے؟ اگر رکھی جائے تو شریعت کا کیا حکم ہوگا؟
(جواب) جہاں تک مذکورہ روایت کا تعلق ہے ہماری تحقیق میں اس کا کوئی مستند ماخذ دستیاب نہیں ہوا اور غالب امکان یہی ہے کہ یہ روایت موضوع ہے شیطان کے بیٹھنے یا نہ بیٹھنے سے قطع نظر مسواک کی لمبائی ایک بالشت تک محدود رکھنا چاہیے کہ یہ مسواک کے آداب میں سے ہے اس سے زیادہ لمبائی رکھنا خلافِ اولی ہے اور اتنی زیادہ رکھنا کہ اس سے سنت مسواک کی بے حرمتی سمجھی جائے حرام ہے محیط میں ہے ﻭﻳﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﺴﻮاﻙ ﻣﻦ ﺃﺷﺠﺎﺭ ﻣﺮﺓ ﻷﻧﻪ ﻳﻄﻴﺐ ﻧﻜﻬﺔ اﻟﻔﻢ ﻭﻳﺸﺪ اﻷﺳﻨﺎﻥ ﻭﻳﻘﻮﻱ اﻟﻠﺜﺔ ﻭﻟﻴﻜﻦ ﺭﻃﺒﺎ ﻓﻲ ﻏﻠﻆ اﻟﺨﻨﺼﺮ وطول الشبر (المحیط البرهاني ٤٥/١) یعنی مسواک تلخ درختوں سے ہونی چاہیے کیونکہ یہ منہ کی خوشبو کو بہتر بناتی ہے دانتوں کو مضبوط کرتی ہے اور مسوڑھوں کو تقویت دیتی ہے مسواک نرم ہونی چاہیے چھوٹی انگلی کی موٹائی کے برابر اور ایک بالشت لمبی والله تعالي اعلم بالصواب
كتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ