Headlines
Loading...


پھانسی کاوقت فجر کے بعد اورسورج نکلنے سے پہلےکیوں مقررکیا گیا ھے اوراگرلڑکی کی لاش ملےتوکیسےپتاچلےگا وہ مسلمان ھےیاکافر؟


ا________(🖊)__________

💓السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ💓

📜ســوال__________↓↓↓

ان 3 سوالوںکاجواب دیں..برائے مہربانی ہوگی

1 پھانسی کاوقت فجر کے بعد اورسورج نکلنے سے پہلےکیوں مقررکیا گیا ھے؟ 2 وہ کون سی چیزھے جوآپ ک پاس ہوتونکاح نہیں ھوسکتا اورنہ ھو توجنازہ نہیں ھوسکتا؟ 3 اگرلڑکی کی لاش ملےتوکیسےپتاچلےگا وہ مسلمان ھےیاکافر؟


✒️المستفتی :حافظ نور جمال رضوی

ا________(🖊)__________

💓وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ💓

الجواب بعون الملک الوھاب

جواب اس کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں 

( 1 👈 امم سابقہ پر جب اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوا کرتا تھا تو عموماً صبح کا وقت ہوتا تھا جیسا کہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب کا وقت فرشتوں نے صبح کا بتایا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ان موعدهم الصبح الیس الصبح بقریب اھ ( پ 12 سورہ ھود آیت 81 ) لہذا پھانسی بھی ایک عذاب ہے اس کی مناسبت سے صبح کا وقت مقرر کیا ہو 

( 2 👈 مجرم کے لئے صبح کا وقت مقرر کیا تاکہ وہ ساری رات اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے کیے پر توبہ کرلے اور فجر کی نماز پڑھ کر اپنے جرم کو تسلیم کرتے ہوئے موت کو گلے لگا لے

( 3 👈 صبح کے وقت انسان کہ اعضاء تر و تازہ ہوتے ہیں جس سے پھانسی کے وقت تکلیف کم ہوتی ہے جبکہ دن کے وقت اعضاء سخت ہوتے ہیں اور مجرم کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ اسی لیے پھانسی دینے کے لیے صبح کے وقت کو ترجیح دی جاتی ہے علی الصبح پھانسی دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پھانسی دیے جانے کی خبر کا اثر معاشرے پر منفی انداز میں پڑتا ہے لہذا معاشرے میں موجود افراد کو کوئی صدمہ نہ پہنچے اس لئے پھانسی دینے کا وقت ایسا مقرر کیا گیا ہے جب سب لوگ سو رہے ہوتے ہیں

( 2 👈 روح ایک ایسی چیز ہے جب انسان میں موجود ہو تو وہ زندہ تصور کیا جاتا ہے اور جب روح نکل جائے تو مردہ اور نکاح زندہ انسان کا ہوتا ہے اور جنازہ مردہ انسان کا تو واضح ہو گیا اگر روح جسم میں موجود نہیں تو نکاح نہیں ہوسکتا کیونکہ نکاح زندوں کا ہوتا ہے مردوں کا نہیں اور اگر روح موجود ہے تو جنازہ نہیں کیونکہ جنازہ مردوں کا ہوتا ہے زندہ کا نہیں 

( 3 👈 اگر لاش مسلم آباد ی سے ملی ہے یا اس کی وضع قطع مسلمانوں والی ہو یا کوئی علامت ایسی ہو جس سے مسلمان ہونا ثابت ہوتا ہو تو اس کو مسلمان تصور کیا جائے گا اور مسلمان میت کی نیت سے غسل کفن نماز جنازہ اور دفن سرانجام دیا جائے گا ورنہ نہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ومن لايدرى انه مسلم أو كافر فان كان عليه سيما المسلمين أو فى بقاع دار الإسلام يغسل والا فلا  اھ

( 📔فتاوی عالمگیری ج 1 ص 174 کتاب الصلوۃ الباب الحادی و العشرون فی الجنازۃ دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور ایسا ہی بہار شریعت ج 1 ص 518 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی میں ہے 

والله تعالیٰ اعلم بالصواب

ا________(🖊)__________

کتبہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمدکریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی 

🗓️مؤرخہ ۲۷رجب المرجب ١٤٤١؁ھ

{📔شائع کردہ سنی حنفی فقہی گروپ📔}

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ