اللہ تعالیٰ متکلم ہے/ مسجد کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت تشریفی ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بعد سلام عرض ہیکہ میرا ایمان ہے کہ اللہ بولنے سے پاک ہے وہ بے عیب ہے لیکن علماء کرام اس پہ نظر کرم فرمائیں کہ کچھ جاہل عوام کہتی ہیکہ اگر اللہ کلام کرنے سے پاک ہے تو موسی علیہ السلام سے اور فرشتوں سے اور تمام پیغمبروں سے کلام کیسے کیا اور دوسری بات یہ ہیکہ اگر اللہ گھر سے پاک ہے تو مسجد اور کعبہ کو اللہ کا گھر کیوں کہاجاتاہے تمام علماء کرام سے گزارش ہیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش و کرم ہوگا۔
سائل: محمد راحت رضا نیپالی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب ۔بے شک اللہ تعالیٰ منزہ عن العیوب ہے مگر کلام کرنا عیب نہیں بلکہ خوبی ہے اللہ تعالیٰ متکلم ہے اور کلام اس کی صفت ذاتی ہے جس کا ثبوت قرآن و اجماع سے ہے اور کلام کا منکر کافر ہے البتہ اس کا کلام حروف و آواز سے پاک ہے اور اس کا کلام کرنا زبان سے نہیں اور کلام کیلئے زبان کا ہونا ضروری نہیں لہذا جس کا عقیدہ یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کلام نہیں فرماتا وہ کافر ہے اس پر توبہ و استغفار اور تجدید ایمان و نکاح لازم ہے
قرآن حکیم میں ہے ومنھم من کلم اللہ"(سورۃ البقرۃ آیت ٢٥٣) ایضا "و کلم اللہ موسی تکلیما (سورۃ النساء آیت ١٦٤)-
فقہ الاکبر میں ہے لم یزل ولا یزال بأسمائہ وصفاتہ الذاتیۃ والفعلیۃ أمّا الذاتیۃ فالحیاۃ والقدرۃ والعلم والکلام والسمع والبصر والإرادۃ (ص١٥،١٩)-
منح الروض الأزھر للقاری ص۱۷ میں ہے إنّ کلامہ لیس من جنس الحروف والأصوات
المعتقد المنتقد ص۳۸ میں ہے ومنکر أصل الکلام کافر لثبوتہ بالکتاب والإجماع
بہار شریعت میں ہے حیات قدرت سننا دیکھنا کلام علم اِرادہ اُس کے صفات ذاتیہ ہیں مگر کان آنکھ زبان سے اُس کا سننا دیکھنا کلام کرنا نہیں کہ یہ سب اَجسام ہیں اور اَجسام سے وہ پاک (ح١،ص٧)-
مسجد اور کعبہ کی نسبت اللہ کریم کی جانب تشریفی ہے یعنی کعبہ اور مسجد کے مقام و مرتبہ کو ظاہر کرنے کے لیے ان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہے نہ اسلئے کہ اللہ کریم نے اس کی تعمیر کی اور وہ اس میں رہتا ہے۔
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے قلت اضافۃ الظل الیہ اضافۃ تشریف لیحصل امتیاز ھذا عن غیرہ کما یقال للکعبۃ بیت اللہ مع ان المساجد کلھا ملکہ و اما الظل الحقیقی فاللہ تعالی منزہ عنہ لانہ من خواص الأجسام (ج٥،ص٢٥٩،٢٦٠)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ شان محمد المصباح القادری ١٤ جنوری ٢٠٢٠
